top of page
Search

نظم

نظم

دل شاد ہونگے گنگناتے ہیں

چاہتِ وصل کی چمک لئے آنکھوں میں

میں ہر سانس میں لیتا ہوں اس کا نام

اس نے وعدہ کیا ہے آنے کا

تہ کر کہ خیالوں کو

رات کی چادر لپیٹی

صبح کی کھڑکی کھولی

مقامِ وصل اس کے آنے کے انتظار میں

وقت پل پل گھڑی گھڑی بیتا

مگر نہ وہ آئ نہ اس کی خبر

شام ہوئی لوٹ آیا

نہ کوئ خط نہ کوی سندیس

برسوں گزرے لیکن آج بھی اکثر

ہولۓ سے سر کو جھکا کر

دل سے اپنے پوچھ لیا کرتا ہوں

اس نے وعدہ کیا تھا آنے کا

وہ آی کیوں نہیں؟

4 views0 comments

Recent Posts

See All

نظم

bottom of page